Posts

ﭘﺮﻭﻓﯿﺴﺮ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﺎ ﺍﺗﻨﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﮐﻼﺱ ﮐﮯ ﮨﺮ ﻃﺎﻟﺐ ﻋﻠﻢ ﮐﯽ ﻧﻈﺮ ﻏﯿﺮ ﺍﺭﺍﺩﯼ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺍُﺱ ﻟﮍﮐﮯ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺍُﭨﮫ ﮔﺌﯽ ﺟﺲ ﻧﮯ ﺳﯿﭩﯽ ﻣﺎﺭﯼ ﺗﮭﯽ۔

Image
ﭘﺮﻭﻓﯿﺴﺮ ﺻﺎﺣﺐ ﺍﻧﺘﮩﺎﺋﯽ ﺍﮨﻢ ﻣﻮﺿﻮﻉ ﭘﺮ ﻟﯿﮑﭽﺮ ﺩﮮ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ، ﺟﯿﺴﮯ ﮨﯽ ﺁﭖ ﻧﮯ ﺗﺨﺘﮧ ﺳﯿﺎﮦ ﭘﺮ ﮐﭽﮫ ﻟﮑﮭﻨﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺭﺥ ﭘﻠﭩﺎ ﮐﺴﯽ ﻃﺎﻟﺐ ﻋﻠﻢ ﺑﮯ ﺳﯿﭩﯽ ﻣﺎﺭﯼ۔ ﭘﺮﻭﻓﯿﺴﺮ ﺻﺎﺣﺐ ﻧﮯ ﻣﮍ ﮐﺮ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﺲ ﻧﮯ ﺳﯿﭩﯽ ﻣﺎﺭﯼ ﮨﮯ ﺗﻮ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﻨﮯ ﭘﺮ ﺁﻣﺎﺩﮦ ﻧﺎ ﮨﻮﺍ۔ ﺁﭖ ﻧﮯ ﻗﻠﻢ ﺑﻨﺪ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺟﯿﺐ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺭﺟﺴﭩﺮ ﺍﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﭼﻠﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮩﺎ؛ ﻣﯿﺮﺍ ﻟﯿﮑﭽﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﺧﺘﺘﺎﻡ ﮐﻮ ﭘﮩﻨﭽﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﺲ ﺁﺝ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺍﺗﻨﺎ ﮨﯽ ﮐﺎﻓﯽ ﮨﮯ۔ ﭘﮭﺮ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺗﮭﻮﮌﺍ ﺳﺎ ﺗﻮﻗﻒ ﮐﯿﺎ، ﺭﺟﺴﭩﺮ ﻭﺍﭘﺲ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮩﺎ، ﭼﻠﻮ ﻣﯿﮟ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺍﯾﮏ ﻗﺼﮧ ﺳﻨﺎﺗﺎ ﮨﻮﮞ ﺗﺎﮐﮧ ﭘﯿﺮﯾﮉ ﮐﺎ ﻭﻗﺖ ﺑﮭﯽ ﭘﻮﺭﺍ ﮨﻮﺟﺎﺋﮯ۔ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﮯ : ﺭﺍﺕ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺳﻮﻧﮯ ﮐﯽ ﺑﮍﯼ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﯽ ﻣﮕﺮ ﻧﯿﻨﺪ ﮐﻮﺳﻮﮞ ﺩﻭﺭ ﺗﮭﯽ۔ ﺳﻮﭼﺎ ﺟﺎ ﮐﺮ ﮐﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﭘﭩﺮﻭﻝ ﮈﻟﻮﺍ ﺁﺗﺎ ﮨﻮﮞ ﺗﺎﮐﮧ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺋﯽ ﮐﭽﮫ ﯾﮑﺴﺎﻧﯿﺖ ﺧﺘﻢ ﮨﻮ، ﺳﻮﻧﮯ ﮐﺎ ﻣﻮﮈ ﺑﻨﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﺻﺒﺢ ﺳﻮﯾﺮﮮ ﭘﯿﭩﺮﻭﻝ ﮈﻟﻮﺍﻧﮯ ﮐﯽ ﺍﺱ ﺯﺣﻤﺖ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺑﭻ ﺟﺎﺅﮞ۔ ﭘﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﭘﯿﭩﺮﻭﻝ ﮈﻟﻮﺍ ﮐﺮ ﺍُﺳﯽ ﻋﻼﻗﮯ ﻣﯿﮟ ﮨﯽ ﻭﻗﺖ ﮔﺰﺍﺭﯼ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺍﺩﮬﺮ ﺍُﺩﮬﺮ ﮈﺭﺍﺋﯿﻮ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮﺩﯼ۔ ﮐﺎﻓﯽ ﻣﭩﺮﮔﺸﺖ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﭘﺴﯽ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﮐﺎﺭ ﻣﻮﮌﯼ ﺗﻮ ﻣﯿﺮﯼ ﻧﻈﺮ ﺳﮍﮎ ﮐﮯ ﮐﻨﺎﺭﮮ ﮐﮭﮍﯼ ﺍﯾﮏ ﻟﮍﮐﯽ ﭘﺮ ﭘﮍﯼ، ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﺗﻮ ﺗﮭﯽ ﻣﮕﺮ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﺑﻨﯽ ﺳﻨﻮﺭﯼ ﮨﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ، ﻟﮓ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﺴﯽ ﭘﺎﺭﭨﯽ ﺳﮯ ﻭﺍﭘﺲ ﺁ ﺭﮨﯽ ﮨﮯ۔ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﺎﺭ ﺳﺎﺗﮫ ﺟﺎ ﮐﺮ ﺭ...

پھر پاکستان کی پاک فوج کو اسلام کی فوج ثابت ہونےکے لئے کارروائی کرنے کا موقع دیا گیا

Image
جہیمان کون تھا؟ کاش یہ اپنی جانوں پر ظلم نہ کرتے اور اور ہمارا متبرک اور محترم حرم کعبہ زخمی نہ ہوتا. کاش 1979 کو پیش آنے والا حرم مکی کا واقعہ وقوع پزیر نہ ہوا ہوتا. حج ختم ہوئے ابھی صرف 20 دن ہی گزرے تھے اور نئے اسلامی سال بلکہ نئی اسلامی صدی یعنی 1400 ہجری کا پہلا دن تھا۔ گویا یہ یکم محرم الحرام سن 1400 ہجری بمطابق 20 نومبر 1979، منگل کی صبح تھی جب اسلامی تاریخ کا ایک ایسا تلخ اور دلوں کو رولا دینے والا واقعہ مسجد الحرام کی محترم اور مبارک دیواروں کے بیچ، جانوں سے زیادہ عزیز کعبہ مشرفہ کے اطراف میں وقوع پزیر ہوا جس کے زخم آج تک عشاق حرم کے دلوں میں تازہ ہیں۔ نئی صدی کی پہلی صبح جب امام حرم کعبہ شیخ عبد اللہ بن سبیل نے نماز فجر کا سلام پھیرا ہی تھا کہ چند آدمیوں نے امام صاحب کو گھیرے میں لے لیا ان میں سے کچھ لاؤڈ سپیکر پر قابض ہو گئے۔ کچھ مسجد الحرام کے میناروں پر چڑھ گئے اور کچھ مسلح افراد نے مسجد کے دروازوں کا کنٹرول سنبھال لیا کیونکہ حج ختم ہوئے ابھی زیادہ دن نہیں ہوئے تھے، اس لئے دوسرے ملکوں کے حاجیوں کی ابھی کثیر تعداد مکّہ مکرمہ میں ہی مقیم تھے جس کی وجہ سے جب یہ دلسو...